تنہائی کے حمام میں سب ہی ننگے ہیں

تحریر: حسنین جمال

دنیا کی کل آبادی کتنی ہے؟ سات ساڑھے سات ارب، عورتیں کتنی ہیں؟ جتنے مرد ہیں، قسمیں کتنی ہیں؟ تین ہیں، گوری، کالی، گندمی، جسمانی طور پہ کیا فرق ہے؟ لمبی، چھوٹی، موٹی، پتلی۔ باقی جو بھی ہے وہ اس سب کا مکسچر ہے۔

اب ان تین قسموں کے مرد عورت آپس میں کتنے الگ ہو سکتے ہیں؟ جو مرضی کر لیں بنیادی طور پہ تو جسم میں وہی فرق ہے جو مجھ میں اور ایک لڑکی میں ہو سکتا ہے؟ یا ایک عورت اور کسی مرد میں ہو سکتا ہے۔ یعنی دنیا میں عورتوں کی ساڑھے تین ارب آبادی وہ سب کچھ لیے گھوم رہی ہے جو ایک جیسا ہے اور باقی ساڑھے تین ارب مرد بھی وہی سب کچھ سجائے پھرتے ہیں جو بنیادی خصوصیات میں ایک ہے۔ یہ سات ارب لوگ ہوگئے۔ باقی جتنے بھی ہیں انہیں ہم چھوٹ دے دیتے ہیں۔ ان کے جنسی رجحان مختلف ہوسکتے ہیں، جسمانی ساخت الگ ہو سکتی ہے، ٹرانس جینڈر ہو سکتے ہیں یا کسی بھی ذہنی کیفیت کی وجہ سے انہیں ہم ریگولر سات ارب میں شامل نہیں کرتے۔

آپ باقی سات ارب میں ہیں؟ بس تو آپ سے بات شروع کرتے ہیں۔ آپ کے جسم میں باقیوں سے کچھ الگ لگا ہوا ہے؟ ظاہر ہے، نہیں لگا تو آپ نے خود کو سات ارب میں رکھا۔ آپ نے خود کو بغیر کپڑوں کے بھی دیکھا ہو گا۔ آپ نے پورن بھی دیکھا ہو گا۔ کوئی ایک انسان جو دعویٰ کرے کہ اس نے پورن فلمیں نہیں دیکھیں؟ موبائل پر یہ بلاگ پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے ہاتھ میں وہ ڈیوائس ہے جو تنہائی میں آپ کو سب کچھ دکھا سکتی ہے۔

اب پورن میں کیا ہوتا ہے؟ بے نام جسم ہیں۔ رات آپ نے دیکھا صبح آپ کے دماغ نے بھلا دیا۔ آپ کے لیے اس میں کشش کیا تھی؟ یہی کہ پریکٹیکل طور پہ وہی سب کچھ کرنے کے لیے آپ کو ماحول یا مطلوبہ صارف میسر نہیں تھا تو آپ نے اس پہ گزارہ کیا۔ اگر آپ کے ہاتھ میں سب کچھ موجود ہوتا، آپ کو آس پاس کی رکاوٹوں کا خیال نہ ہوتا، دماغ میں اچھے اور برے کے خیال نہ ہوتے تو کیا پورن فلم آپ کی ترجیح ہوتی؟ نہ، دیگر حالات سازگار ہونے پر آپ نے پریکٹیکل کرنا تھا۔

مسئلے دو ہیں۔ ایک تو ہم تنہائی کے بادشاہ ہیں اور دوسرا یہ کہ جو کچھ تنہائی اور محفوظ حالات میں ہمیں اپنے لیے ٹھیک لگتا ہے وہ دوسروں کے لیے ہمیشہ ہمیں غلط لگتا ہے۔ وہی پورن جو آپ نے دیکھا تھا اگر اس کے ساتھ کسی کا نام جڑا ہوتا تو وہ آپ کو یاد رہ جانا تھا اور غلط بھی لگنا تھا۔ کیوں یاد رہتا؟ اس لیے کہ آپ کے دماغ نے اس جسم کے ساتھ اس کا چہرہ جوڑ کر آپ کو پیش کرنا تھا۔ نام چہرے کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔ چہرے بہرحال الگ الگ ہوتے ہیں۔ جسم ان سات ارب بندوں میں وہی ہے، ایک جیسا۔ آدھی عورتیں اور باقی آدھے مرد۔

موبائل پر بات کرتے ہوئے آپ کو تنہائی اور محفوظ حالات میسر ہوتے ہیں تو آپ بہت کچھ کہہ جاتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ گھنٹی بجتے ہی ایک انسان کونا ڈھونڈنے لگتا ہے؟ آپ وہی سب کچھ چار بندوں میں بیٹھ کر کیوں نہیں کہتے کیوں کہ آپ کو اپنی پرسنل سپیس چاہیے ہوتی ہے۔ آپ کونے میں بات کرنا شروع ہوئے، بات سے بات نکلی سامنے والے نے فوٹو مانگی، آپ نے بھیج دی۔ بات آگے بڑھی، کچھ دن بعد نیوڈ سیلفی کی فرمائش ہوئی، تھوڑے مذاکرات کے بعد آپ نے وہ بھی بھیج دی۔ اس میں چہرہ نہیں تھا۔ وہی جسم اور جتنا آپ کا دل اجازت دے اس قدر کھلا جسم۔ چہرہ کیوں نہیں تھا؟ کیوں کہ جسم تو سات ارب لوگوں کے ایک جیسے ہیں۔ وہ تصویر پکڑی بھی جائے تو آپ نے جان چھڑا لینی ہے کہ یہ میری نہیں تھی۔ اس جسم کے ساتھ چہرہ تب جڑتا ہے جب آپ دوسری پارٹی پر مکمل اعتماد کر رہے ہوتے ہیں۔ یعنی آپ کی تنہائی میں جو بادشاہت تھی، اس میں آپ ایک شریک شامل کر رہے ہیں۔ ہو گیا، چہرے کے ساتھ جسم کی تصویر چلی گئی، ویڈیو بنائی وہ بھیج دی، ادھر سے بھی سب کچھ وصول ہو گیا، دونوں طرف تسلی ہو گئی، سو گئے۔ یہ تنہائی کا سودا تھا، دو انسانوں نے ایک دوسرے پر اعتبار کیا اور جو بہتر لگا وہ کر لیا۔ پھڈا اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب کسی بھی وجہ سے وہ تصویریں دوسروں کے سامنے آ جاتی ہیں۔ یہاں ایک باریک فرق جاننے کی ضرورت ہے۔

یہ معاملہ جو ہے وہ اکیلے پن کی ہمت کا ہے۔ جس کی ویڈیو یا تصویر لیک ہو کر آپ کے سامنے آ گئی، وہ اپنی تنہائی میں اس حد تک آگے جانے میں ایزی تھا، وہ گیا، آپ نہیں تھے، آپ نہیں گئے۔ لیکن، اب یہاں لیکن پہ زور ہے، بات سمجھیے گا، لیکن جتنی آپ میں ہمت تھی، اتنا زندگی بھر آپ نے بھی اپنی تنہائی کو انجوائے کیا ہے۔ قسمت سے آپ کی تنہائی پہ پردے پڑے رہ گئے، اُس کے پردے اٹھ گئے۔ کیا آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ نے اکیلے میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو سب کے سامنے آپ نہیں کر سکتے تھے؟ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ بندے کی طبیعت ہی ایسی ہے کہ مل کر جس چیز کو برا سمجھنے پہ اتفاق ہوگا، الگ الگ وہی سب نے کرنا ہے۔

آپ کا دل کیا آپ نے پورن دیکھا، آپ نے پینتیس ہزار جسموں کی تصویریں دیکھیں، اپنے جسم سے لطف اٹھایا، موقع ملا تو کوئی دوسرا جسم بھی نصیب ہوا۔ یہ سب کچھ اب تک ٹھیک کیوں چلا آ رہا ہے؟ کیوں کہ اس کی ویڈیو نہیں بنی، اس کی تصویر نہیں کھینچی یا بن گئی تو دنیا کے سامنے نہیں آئی۔ تو جب ایک چیز آپ کے لیے ٹھیک ہے تو وہ دوسرے کے لیے کیوں غلط ہو سکتی ہے؟ کیا اس لیے کہ سات ارب جسم جو ظاہری بات ہے جنسی تعلق کے بعد ہی پیدا ہوئے ہیں، ان میں سے ایک جسم پر چہرہ جڑ گیا یا جو چہرہ جڑا اسے آپ جانتے ہیں؟ آپ کے لیے وہ سب اس لیے غلط ہے کہ ابھی آپ کی تنہائی سے پردہ نہیں اٹھا۔ یہ طے ہے کہ آپ کے ساتھ ایک بار بھی ایسا ہو جائے تو آپ بھی سکون میں آ جائیں۔ 

اب کیا کریں؟ کیا جو غلط لگتا ہے اسے غلط کہنا چھوڑ دیں؟ نہیں یار، کہیں غلط کہیں لیکن پھر وہ غلط خود تو نہ کریں۔ خود کیسے نہ کریں؟ جیسے کھانا فطری جذبہ ہے ویسے سیکس ہے۔ ویسے ہی چاہنے اور چاہے جانے کی خواہش ہے۔ ویسے ہی دیکھنے اور دیکھے جانے کی خواہش ہے۔ تو یہ سب کیسے نہ کریں؟ کرنا ہے تو دوغلی زندگی جیئیں۔ پبلک میں تھو تھو کریں، اکیلے میں دیکھ کے مزے لیں۔ کم از کم یہ تو مان لیں کہ اپنی تنہائی کے آپ بھی بادشاہ ہیں۔

دیکھیں موبائل ہاتھ میں ہے تو یہ سب کچھ تو ہوگا۔ آپ نہیں کریں گے تو آپ کے بچوں، بھائی بہنوں میں سے کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ اعلیٰ ترین اخلاق کے حامل دودھ سے دھلے ہوں گے لیکن پانچوں انگلیاں ایک جیسی نہیں ہوتیں۔ اپنے اخلاقی معیار اتنے بلند نہ کریں کہ بعد میں خود اپنے لیے مشکل ہو۔ دنیا بھر میں کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ آپ کے موبائل اور لیپ ٹاپ پر موجود کیمرے سے اگر آپ سمجھتے ہیں کہ آپ محفوظ ہیں تو آپ شہزادے ہیں۔ جب وہ سکون پذیر حالت میں آپ کے منہ سے کوئی بھی لفظ سن کر آپ کو مطلوبہ چیز کا اشتہار دکھا سکتا ہے تو وہ آپ کے اشتہار کہیں پہنچا بھی سکتا ہے۔ جو زیادہ کمپیوٹر پڑھ جاتے ہیں ان کے لیپ ٹاپ میں کیمرے پہ ایک باریک سی ٹیپ لگی ہوتی ہے، وہ کیوں ہوتی ہے؟ انہی سے پوچھیں۔

اس بلاگ پر اگر یہ کمنٹ کرنا ہے کہ ‘تیرے گھر میں ایسا کچھ ہو تو کیا کرے گا’ تو سرکار جواب میں پہلے سن لیں کہ وہ سب نہیں کروں گا جو آپ کریں گے۔ دعا کریں کہ آپ کے پردے باقی رہیں، آپ خود مشکل میں نہ آئیں۔ اپنی زندگی آسان بنائیں، دوسروں کو سپیس دیں۔ کچھ برا لگتا ہے تو درگزر کریں، کچھ اچھا لگتا ہے، مزے لیتے ہیں تو دوسروں کے آگے اسے برا مت بولیں، چپ رہیں۔

چپ رہیں اور صرف یہ سوچیں کہ اگر آپ کی تنہائی اور آپ کی سوچوں اور آپ کے خوابوں کی رونمائی سب کے سامنے کبھی ہو جائے تو آپ کیسا محسوس کریں گے؟ سات ارب جسموں کو چہرے کی بنیاد پر جج کرنا چھوڑ دیں۔ اندر کھاتے سب ایک جیسے ہیں۔ تنہائی کے حمام میں سب ننگے ہیں۔ جس کا دعویٰ جتنا بڑا ہے وہ اتنا ہی زیادہ کھوکھلا ہے اور یقیناً خالی برتن کھڑکنے کی آواز زور سے آتی ہے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے