تحریک انصاف نے ٹک ٹاک کا نیا محاذ سنبھال لیا، ’کتنے فالوورز ہونا ضروری‘ جانیے
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کی انتخابی مہم کی گہما گہمی سوشل میڈیا پر جاری ہے۔
اب تک پی ٹی آئی نے دو آن لائن جلسے منعقد کیے ہیں جبکہ ایک انٹرنیشنل آن لائن کنونشن کا انعقاد بھی کیا جا چکا ہے جس میں مصنوعی ذہانت(اے آئی) کے ذریعے تیار کردہ عمران خان کی تقریر بھی نشر کی گئی۔
اس سے قبل بھی ایک مرتبہ پارٹی نے مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تقریر جاری کی تھی۔
اب پی ٹی آئی نے سوشل میڈیا ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پہلے آن لائن جلسے کا اعلان کر دیا ہے۔
یہ جلسہ 24 جنوری کو منعقد ہونے جا رہا ہے تاہم ٹک ٹاک پر آن لائن جلسے کا انعقاد دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں ایک چیلنج سے کم نہیں کیونکہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر براہ راست ویڈیو نشر کرنا اور دیکھنا مخصوص شرائط کے ساتھ ہی ممکن ہے۔
ٹِک ٹاک جلسہ اور متبادل منصوبہ
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سربراہ جبران الیاس نے ایکس پر جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک پر آن لائن جلسے میں شرکت کرنے کے لیے ایک ہزار فالوورز کا ہونا ضروری ہے۔ ’اس لیے تمام کارکنان ٹک ٹاک پر اکاؤنٹس بنا کر ایک دوسرے کو فالو کریں۔ پاکستان میں ٹک ٹاک پر براہ راست ویڈیو نہیں دیکھی جا سکتی۔‘
جبران الیاس کی ایکس پوسٹ پر ایک صارف نے لکھا کہ آپ ایک ہزار فالوورز کے بغیر بھی براہ راست جلسہ دیکھ سکتے ہیں۔
سید محمد عفان ہاشمی نامی صارف نے لکھا ’لائیو جلسہ دیکھنے کے لیے ایک ہزار فالورز ہونا ضروری نہیں۔ ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر کوئی بھی جلسہ دیکھ سکتا ہے اور گیسٹ کال پر بھی شرکت کر سکتا ہے تاہم پاکستان میں ٹک ٹاک پر براہ راست ویڈیو دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا اکاؤنٹ کسی بیرونی ملک کے نمبر پر ہو یا پھر آپ وی پی این استعمال کر رہے ہوں۔‘
ٹک ٹاک پر براہ راست ویڈیو دیکھنے کی شرائط اور دیگر قیود کا مقابلہ پارٹی کیسے کرے گی؟ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے آن لائن جلسوں کی میزبانی کرنے والے علی ملک نے اُردو نیوز کو بتایا کہ اُنہوں نے ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے متبادل منصوبہ بھی بنایا ہے۔ ’ہمارا منصوبہ ہے کہ ہم جلسہ تو ٹک ٹاک پر کر رہے ہیں لیکن اس کی براہ راست نشریات یوٹیوب اور فیس بُک پر بھی جاری رہیں گی۔ ہم پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹس پر ’سپیس‘ کی شکل میں بھی یہ چلائیں گے۔‘
سید بدر سعید پاکستان میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر انتخابی مہم پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ لاہور پریس کلب کی ویب سائٹ کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ٹک ٹاک جلسے میں کچھ مسائل ہیں جو پی ٹی آئی کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
ان کے بقول ’پاکستان میں بڑی تعداد ایسی ہے جو ٹک ٹاک پر صرف ویڈیوز دیکھنے تک محدود ہے اور فین فالونگ کی طرف نہیں گئی۔ یہاں ہزار فالوورز کی شرط کی وجہ سے یہ لوگ اس جلسہ میں شامل نہیں ہو سکیں گے۔ اسی طرح خاص طور پر گاؤں دیہات کے بہت سے ووٹرز ٹک ٹاک پر نہیں ہیں البتہ جو لوگ ہیں، انہیں اپروچ کرنا ظاہر کرتا ہے کہ تحریک انصاف ہر ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم کو اپنی طاقت اور ’ووٹ بینک پاکٹ‘ کے طور پر دیکھتی ہے۔‘
آن لائن جلسوں سے متوقع نتائج مل رہے ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا پر مسلسل انتخابی مہم سے تأثر مل رہا ہے کہ پارٹی گراؤنڈ پر انتخابی مہم کی بجائے سوشل میڈیا پر مہم کو ترجیح دے رہی ہے۔
عمران خان کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا اظہر مشوانی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’تمام تر ظلم و جبر اور پولیس گردی کے باوجود پی ٹی آئی پاکستان کے تمام حلقوں میں گراؤنڈ پر بھی بھرپور مہم شروع کر چکی ہے۔ جہاں پر ہمارے امیدوار جھوٹے مقدمات کی وجہ سے فیلڈ میں نہیں نکل سکتے وہاں وہ ٹیکنالوجی کے ذریعے عوام تک پہنچ رہے ہیں اور جمہوری میڈیا یعنی کہ سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں۔‘
اظہر مشوانی نے کہا کہ ’ورچوئل جلسوں کے ذریعے پارٹی کی مرکزی قیادت پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں تک عمران خان کا پیغام پہنچاتے ہیں۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے پہلا آن لائن جلسہ منعقد کر کے انتخابی مہم کے لیے سوشل میڈیا کے بھرپور استعمال کا آغاز کیا تھا۔ پی ٹی آئی کا پہلا آن لائن جلسہ اُس دن یوٹیوب پر 15 لاکھ لوگوں نے دیکھا جبکہ براہ راست سب سے زیادہ دیکھنے والوں کی تعداد تقریباً 95 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔ فیس بُک پر براہ راست دیکھنے والوں کی تعداد 90 ہزار رہی تھی۔
ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کو آن لائن جلسوں سے متوقع نتائج مل رہے ہیں؟ اس حوالے سے اظہر مشوانی بتاتے ہیں ’ورچوئل جلسوں کا بہترین ریسپانس آیا ہے اور وہ لیڈران جو عوام کے دل کی دھڑکن ہیں لیکن جھوٹے کیسز کی وجہ سے روپوش ہیں، انہیں عوام سے بات کرنے کا موقع ملا اور کروڑوں لوگوں نے ان کو سنا۔‘
سید بدر سعید اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں تحریک انصاف کا ڈیجیٹل میڈیا نہ صرف انتہائی پروفیشنل ہے بلکہ اس نے ثابت کیا ہے کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل سے بہت آگے بھی ہے۔‘
شارک کی بھوک اور ڈیجیٹل جلسے
عموماً پی ٹی آئی کی آن لائن سرگرمیوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں انٹرنیٹ متاثر رہا ہے۔ اس حوالے سے علی ملک بتاتے ہیں ’حکومت ٹک ٹاک بند کر سکتی ہے، وہ بالکل بند کر دے لیکن اُس کی ریکارڈنگ موجود ہو گی۔ اگر ٹک ٹاک پر کوئی نہیں دیکھ سکا تو باقی جگہوں پر ہمارا پیغام موجود ہو گا۔ ٹک ٹاک بند کرنا حکومت کی بڑی بے وقوفی ہو گی۔‘
انٹرنیٹ کی بندش کے بعد سوشل میڈیا پر سمندر کے بیچ تاروں اور شارک کے تال میل کا ذکر عام رہتا ہے۔ اس حوالے سے بدر سعید کا کہنا ہے کہ یہ شارک عمران خان کے دور حکومت میں ہی منظر عام پر آئی تھی اور کبھی کبھار انٹرنیٹ کیبل کھا جاتی تھی۔
ان کے بقول ’ظاہر ہے وقت کے ساتھ ساتھ شارک کی عمر اور بھوک میں اضافہ ہوا ہے اور خاص طور پر جب تحریک انصاف نے مشکلات کا شکار ہو کر ڈیجیٹل جلسوں کا رخ کیا ہے تب سے شارک کی بھوک بھی بڑھ گئی ہے۔‘
’اب تو تحریک انصاف کی ڈیجیٹل میڈیا پر سرگرمیاں اور شارک لازم و ملزوم لگ رہی ہیں۔‘ بدر سعید کے مطابق ’عین ممکن ہے کہ ٹک ٹاک کا جلسہ بھی شارک کے جبڑے سے بچ نہیں سکے گا اور شارک کو اگر بھوک لگے گی تو وہ ٹک ٹاک کا جلسہ بھی کھا جائے گی۔‘
’شارک کا انٹرنیٹ کیبل چبانا بھی ایک طرح سے تحریک انصاف کے جلسے کی تشہیر کا ذریعہ ہے کیونکہ اس کے متاثرین میں سبھی شامل ہوتے ہیں اور پھر اگلے چند روز تک ڈیجیٹل میڈیا پر شارک اور جلسہ موضوع بحث رہتا ہے۔‘
علی ملک اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ایک جماعت کو کریش کرنے کے لیے حکومت وقت مسلسل بے وقوفیاں کرتی آ رہی ہے۔ ’اس سے نہ صرف جلسہ متاثر ہو گا بلکہ لوگوں کا کروڑوں اربوں کا نقصان بھی ہو گا۔‘